EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

پھلوں کے ساتھ کہیں گھونسلے نہ گر جائیں
خیال رکھتا ہوں پتھر اچھالتا ہوا میں

شاہد ذکی




روشنی بانٹتا ہوں سرحدوں کے پار بھی میں
ہم وطن اس لیے غدار سمجھتے ہیں مجھے

شاہد ذکی




روشنی بانٹتا ہوں سرحدوں کے پار بھی میں
ہم وطن اس لیے غدار سمجھتے ہیں مجھے

شاہد ذکی




یار بھی راہ کی دیوار سمجھتے ہیں مجھے
میں سمجھتا تھا مرے یار سمجھتے ہیں مجھے

شاہد ذکی




میں نے ان سب چڑیوں کے پر کاٹ دیئے
جن کو اپنے اندر اڑتے دیکھا تھا

شاہدہ حسن




میں نے ان سب چڑیوں کے پر کاٹ دیئے
جن کو اپنے اندر اڑتے دیکھا تھا

شاہدہ حسن




آپ کی آنکھوں میں آنسو دیکھ کر
آج اپنے غم کا اندازہ ہوا

شاہجہاں بانو یاد