EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

ابھی تو پہلے پروں کا بھی قرض ہے مجھ پر
جھجک رہا ہوں نئے پر نکالتا ہوا میں

شاہد ذکی




بن مانگے مل رہا ہو تو خواہش فضول ہے
سورج سے روشنی کی گزارش فضول ہے

شاہد ذکی




میں آپ اپنی موت کی تیاریوں میں ہوں
میرے خلاف آپ کی سازش فضول ہے

شاہد ذکی




میں آپ اپنی موت کی تیاریوں میں ہوں
میرے خلاف آپ کی سازش فضول ہے

شاہد ذکی




میں بدلتے ہوئے حالات میں ڈھل جاتا ہوں
دیکھنے والے اداکار سمجھتے ہیں مجھے

شاہد ذکی




میں تو خود بکنے کو بازار میں آیا ہوا ہوں
اور دکاں دار خریدار سمجھتے ہیں مجھے

شاہد ذکی




میں تو خود بکنے کو بازار میں آیا ہوا ہوں
اور دکاں دار خریدار سمجھتے ہیں مجھے

شاہد ذکی