EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

تجھ کو دیکھا نہیں محسوس کیا ہے میں نے
آ کسی دن مرے احساس کو پیکر کر دے

شاہد میر




تجھ کو دیکھا نہیں محسوس کیا ہے میں نے
آ کسی دن مرے احساس کو پیکر کر دے

شاہد میر




وہی سفاک ہواؤں کا صدف بنتے ہیں
جن درختوں کا نکلتا ہوا قد ہوتا ہے

شاہد میر




ذہن میں تو آنکھوں میں تو دل میں ترا وجود
میرا تو بس نام ہے ہر جا تو موجود

شاہد میر




ذہن میں تو آنکھوں میں تو دل میں ترا وجود
میرا تو بس نام ہے ہر جا تو موجود

شاہد میر




اب مجھے بولنا نہیں پڑتا
اب میں ہر شخص کی پکار میں ہوں

شاہد ذکی




ابھی تو پہلے پروں کا بھی قرض ہے مجھ پر
جھجک رہا ہوں نئے پر نکالتا ہوا میں

شاہد ذکی