EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

دود آہ جگری کام نہ آیا یارو
ورنہ روئے شب ہجر اور بھی کالا کرتا

شاہ نصیر




دود آہ جگری کام نہ آیا یارو
ورنہ روئے شب ہجر اور بھی کالا کرتا

شاہ نصیر




گلے میں تو نے وہاں موتیوں کا پہنا ہار
یہاں پہ اشک مسلسل گلے کا ہار رہا

شاہ نصیر




غرض نہ فرقت میں کفر سے تھی نہ کام اسلام سے رہا تھا
خیال زلف بتاں ہی ہر دم ہمیں تو لیل و نہار آیا

شاہ نصیر




غرض نہ فرقت میں کفر سے تھی نہ کام اسلام سے رہا تھا
خیال زلف بتاں ہی ہر دم ہمیں تو لیل و نہار آیا

شاہ نصیر




گردش چرخ نہیں کم بھی ہنڈولے سے کہ مہر
شام کو ماہ سے اونچا ہے سحر ہے نیچا

شاہ نصیر




غزل اس بحر میں کیا تم نے لکھی ہے یہ نصیرؔ
جس سے ہے رنگ گل معنیٔ مشکل ٹپکا

شاہ نصیر