دود آہ جگری کام نہ آیا یارو
ورنہ روئے شب ہجر اور بھی کالا کرتا
شاہ نصیر
دود آہ جگری کام نہ آیا یارو
ورنہ روئے شب ہجر اور بھی کالا کرتا
شاہ نصیر
گلے میں تو نے وہاں موتیوں کا پہنا ہار
یہاں پہ اشک مسلسل گلے کا ہار رہا
شاہ نصیر
غرض نہ فرقت میں کفر سے تھی نہ کام اسلام سے رہا تھا
خیال زلف بتاں ہی ہر دم ہمیں تو لیل و نہار آیا
شاہ نصیر
غرض نہ فرقت میں کفر سے تھی نہ کام اسلام سے رہا تھا
خیال زلف بتاں ہی ہر دم ہمیں تو لیل و نہار آیا
شاہ نصیر
گردش چرخ نہیں کم بھی ہنڈولے سے کہ مہر
شام کو ماہ سے اونچا ہے سحر ہے نیچا
شاہ نصیر
غزل اس بحر میں کیا تم نے لکھی ہے یہ نصیرؔ
جس سے ہے رنگ گل معنیٔ مشکل ٹپکا
شاہ نصیر