کالی گھٹا کب آئے گی فصل بہار میں
آنکھیں سفید ہو گئیں اس انتظار میں
سردار گینڈا سنگھ مشرقی
خیال ناف میں زلفوں نے مشکیں باندھ دیں میری
شناور کس طرح گرداب سے بے دست و پا نکلے
سردار گینڈا سنگھ مشرقی
خیال ناف میں زلفوں نے مشکیں باندھ دیں میری
شناور کس طرح گرداب سے بے دست و پا نکلے
سردار گینڈا سنگھ مشرقی
کھولا دروازہ سمجھ کر مجھ کو غیر
کھا گئے دھوکا مری آواز سے
سردار گینڈا سنگھ مشرقی
کس سے دوں تشبیہ میں زلف مسلسل کو تری
فکر ہے کوتاہ اور مضموں بہت ہے دور کا
سردار گینڈا سنگھ مشرقی
کس سے دوں تشبیہ میں زلف مسلسل کو تری
فکر ہے کوتاہ اور مضموں بہت ہے دور کا
سردار گینڈا سنگھ مشرقی
لٹکتے دیکھا سینہ پر جو تیرے تار گیسو کو
اسے دیوانے وحشت میں ترا بند قبا سمجھے
سردار گینڈا سنگھ مشرقی