EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

آئنہ دیکھ کر غرور فضول
بات وہ کر جو دوسرا نہ کرے

مضطر خیرآبادی




آنکھیں نہ چراؤ دل میں رہ کر
چوری نہ کرو خدا کے گھر میں

مضطر خیرآبادی




آؤ تو میرے آئنۂ دل کے سامنے
ایسا حسیں دکھاؤں کہ ایسا نہ ہو کہیں

مضطر خیرآبادی




آہ رسا خدا کے لیے دیکھ بھال کے
ان کا بھی گھر ملا ہوا دشمن کے گھر سے ہے

مضطر خیرآبادی




آپ سے مجھ کو محبت جو نہیں ہے نہ سہی
اور بقول آپ کے ہونے کو اگر ہے بھی تو کیا

مضطر خیرآبادی




عاشقوں کی روح کو تعلیم وحدت کے لیے
جس جگہ اللہ رہتا ہے وہاں رہنا پڑا

مضطر خیرآبادی




اب کون پھرے کوئے بت دشمن دیں سے
اللہ کے گھر کیوں نہ چلے جائیں یہیں سے

مضطر خیرآبادی