EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

نہ تجھ کو مات ہوئی ہے نہ مجھ کو مات ہوئی
سو اب کے دونوں ہی چالیں بدل کے دیکھتے ہیں

احمد فراز




ناصحا تجھ کو خبر کیا کہ محبت کیا ہے
روز آ جاتا ہے سمجھاتا ہے یوں ہے یوں ہے

احمد فراز




پہلے پہلے ہوس اک آدھ دکاں کھولتی ہے
پھر تو بازار کے بازار سے لگ جاتے ہیں

احمد فراز




قاصدا ہم فقیر لوگوں کا
اک ٹھکانہ نہیں کہ تجھ سے کہیں

احمد فراز




قربتیں لاکھ خوبصورت ہوں
دوریوں میں بھی دل کشی ہے ابھی

احمد فراز




رات بھر ہنستے ہوئے تاروں نے
ان کے عارض بھی بھگوئے ہوں گے

احمد فراز




رات کیا سوئے کہ باقی عمر کی نیند اڑ گئی
خواب کیا دیکھا کہ دھڑکا لگ گیا تعبیر کا

احمد فراز