EN हिंदी
طاہر عظیم شیاری | شیح شیری

طاہر عظیم شیر

14 شیر

سوچ اپنی ذات تک محدود ہے
ذہن کی کیا یہ تباہی کچھ نہیں

طاہر عظیم




تاثیر نہیں رہتی الفاظ کی بندش میں
میں سچ جو نہیں کہتا لہجے کا اثر جاتا

طاہر عظیم




تیرگی کی کیا عجب ترکیب ہے یہ
اب ہوا کے دوش پر دیوا رکھا ہے

طاہر عظیم




تم ہمارے خون کی قیمت نہ پوچھو
اس میں اپنے ظرف کا عرصہ رکھا ہے

طاہر عظیم




یہ جو ماضی کی بات کرتے ہیں
سوچتے ہوں گے حال سے آگے

طاہر عظیم