EN हिंदी
سید امین اشرف شیاری | شیح شیری

سید امین اشرف شیر

15 شیر

کہیں بھی طائر آوارہ ہو مگر طے ہے
جدھر کماں ہے ادھر جائے گا کبھی نہ کبھی

سید امین اشرف




کہیں پہ دست نگاریں کہیں لب لعلیں
وہ سوتے سوتے مری نیند کا اچٹ جانا

سید امین اشرف




کسی سے عشق ہو جانے کو افسانہ نہیں کہتے
کہ افسانے متاع کوچہ و بازار ہوتے ہیں

سید امین اشرف




لذت دید خدا جانے کہاں لے جائے
آنکھ ہوتی ہے تو ہوتا نہیں قابو دل پر

سید امین اشرف




میں دیکھتا ہوں فراز جنوں سے دنیا کو
کہ سہل بھی نہیں شایان آرزو ہونا

سید امین اشرف




میں پر شکستہ نہ تھا بادلوں کے بیچ مگر
مری اڑان کا زنجیر سے لپٹ جانا

سید امین اشرف