کہیں شعلہ کہیں شبنم، کہیں خوشبو دل پر
وہ سمن بو ہے بہر رنگ بہر سو دل پر
چمن روح سے خوشبوئے بدن آتی ہے
جان پر موجۂ لب نفحۂ گیسو دل پر
دل کو خود حوصلۂ کار فسوں سازی ہے
کہ چلا تھا نہ چلا ہے کوئی جادو دل پر
لذت دید خدا جانے کہاں لے جائے
آنکھ ہوتی ہے تو ہوتا نہیں قابو دل پر
یہ تحیر ہے کہ نظارہ کہ افسون جمال
سامنے پیکر آہو رم آہو دل پر
اس کشاکش میں کہاں جاں کے لئے جائے اماں
دل ہے محراب حرم میں خم ابرو دل پر
جاں تہ چشم کہ یوں سیر و تماشا ہی سہی
کوئی مہتاب نظر میں کوئی مہ رو دل پر
غزل
کہیں شعلہ کہیں شبنم، کہیں خوشبو دل پر
سید امین اشرف