EN हिंदी
سرفراز خالد شیاری | شیح شیری

سرفراز خالد شیر

47 شیر

میں جس کو سوچتا رہتا ہوں کیا ہے وہ آخر
مرے لبوں پہ جو رہتا ہے اس کا نام ہے کیا

سرفراز خالد




میں تو اب شہر میں ہوں اور کوئی رات گئے
چیختا رہتا ہے صحرائے بدن کے اندر

سرفراز خالد