دل دھڑکتا ہے سر راہ خیال
اب یہ آواز جہاں تک پہنچے
رسا چغتائی
آہٹیں سن رہا ہوں یادوں کی
آج بھی اپنے انتظار میں گم
رسا چغتائی
بہت دنوں سے کوئی حادثہ نہیں گزرا
کہیں زمانے کو ہم یاد پھر نہ آ جائیں
رسا چغتائی
بہت دنوں میں یہ عقدہ کھلا کہ میں بھی ہوں
فنا کی راہ میں اک نقش جاوداں کی طرح
رسا چغتائی
بارہا ہم پہ قیامت گزری
بارہا ہم ترے در سے گزرے
رسا چغتائی
اور کچھ یوں ہوا کہ بچوں نے
چھینا جھپٹی میں توڑ ڈالا مجھے
رسا چغتائی
الفاظ میں بند ہیں معانی
عنوان کتاب دل کھلا ہے
رسا چغتائی
عکس زلف رواں نہیں جاتا
دل سے غم کا دھواں نہیں جاتا
رسا چغتائی
عارضوں کو ترے کنول کہنا
اتنا آساں نہیں غزل کہنا
رسا چغتائی