EN हिंदी
میر احمد نوید شیاری | شیح شیری

میر احمد نوید شیر

13 شیر

ممکن نہیں ہے شاید دونوں کا ساتھ رہنا
تیری خبر جب آئی اپنی خبر گئی ہے

میر احمد نوید




پیش زمیں رہوں کہ پس آسماں رہوں
رہتا ہوں اپنے ساتھ میں چاہے جہاں رہوں

میر احمد نوید




رات اس بزم میں تصویر کے مانند تھے ہم
ہم سے پوچھے تو کوئی شمع کا جلنا کیا تھا

میر احمد نوید




زخم تلاش میں ہے نہاں مرہم دلیل
تو اپنا دل نہ ہار محبت بحال رکھ

میر احمد نوید