یہیں پر دفن کر دو اس گلی سے اب کہاں جاؤں
کہ میرے پاس جو کچھ تھا یہیں آ کر لٹایا ہے
خلیلؔ الرحمن اعظمی
یہ اور بات کہ ترک وفا پہ مائل ہیں
تری وفا کی ہمیں آج بھی ضرورت ہے
خلیلؔ الرحمن اعظمی
یہ سچ ہے آج بھی ہے مجھے زندگی عزیز
لیکن جو تم ملو تو یہ سودا گراں نہیں
خلیلؔ الرحمن اعظمی
یہ تمنا نہیں اب داد ہنر دے کوئی
آ کے مجھ کو مرے ہونے کی خبر دے کوئی
خلیلؔ الرحمن اعظمی
یوں جی بہل گیا ہے تری یاد سے مگر
تیرا خیال تیرے برابر نہ ہو سکا
خلیلؔ الرحمن اعظمی
یوں تو مرنے کے لیے زہر سبھی پیتے ہیں
زندگی تیرے لیے زہر پیا ہے میں نے
خلیلؔ الرحمن اعظمی
زہر پی کر بھی یہاں کس کو ملی غم سے نجات
ختم ہوتا ہے کہیں سلسلۂ رقص حیات
خلیلؔ الرحمن اعظمی
ذرا جو تیز چلے تو کوئی بھی ساتھ نہ تھا
حصار فکر ہی بس اپنا پاسبان ہوا
خلیلؔ الرحمن اعظمی
زندگی بھی مرے نالوں کی شناسا نکلی
دل جو ٹوٹا تو مرے گھر میں کوئی شمع جلی
خلیلؔ الرحمن اعظمی