EN हिंदी
جگر بریلوی شیاری | شیح شیری

جگر بریلوی شیر

14 شیر

نہیں کہ جرم محبت کا اعتراف نہیں
مگر ہوں خوش کہ مری یہ خطا معاف نہیں

جگر بریلوی




قدم ملا کے زمانے کے ساتھ چل نہ سکے
بہت سنبھل کے چلے ہم مگر سنبھل نہ سکے

جگر بریلوی




سانس لینے میں درد ہوتا ہے
اب ہوا زندگی کی راس نہیں

جگر بریلوی




تم نہیں پاس کوئی پاس نہیں
اب مجھے زندگی کی آس نہیں

جگر بریلوی




یہ شعر میرے اسے سنا دو
پوچھے جو کوئی جگرؔ میں کیا ہوں

جگر بریلوی