دلبری جذب محبت کا کرشمہ ہے فقط
کچھ کرامت نہیں جادو نہیں اعجاز نہیں
اسماعیلؔ میرٹھی
دوستی اور کسی غرض کے لئے
وہ تجارت ہے دوستی ہی نہیں
اسماعیلؔ میرٹھی
گر دیکھیے تو خاطر ناشاد شاد ہے
سچ پوچھیے تو ہے دل ناکام کام کا
اسماعیلؔ میرٹھی
گر خندہ یاد آئے تو سینہ کو چاک کر
گر غمزہ یاد آئے تو زخم سناں اٹھا
اسماعیلؔ میرٹھی
حبس دوام تو نہیں دنیا کہ مر رہوں
کاہے کو گھر خیال کروں رہ گزر کو میں
اسماعیلؔ میرٹھی
ہے آج رخ ہوا کا موافق تو چل نکل
کل کی کسے خبر ہے کدھر کی ہوا چلے
اسماعیلؔ میرٹھی
آغاز عشق عمر کا انجام ہو گیا
ناکامیوں کے غم میں مرا کام ہو گیا
اسماعیلؔ میرٹھی
ہے اشک و آہ راس ہمارے مزاج کو
یعنی پلے ہوئے اسی آب و ہوا کے ہیں
اسماعیلؔ میرٹھی
ہے اس انجمن میں یکساں عدم و وجود میرا
کہ جو میں یہاں نہ ہوتا یہی کاروبار ہوتا
اسماعیلؔ میرٹھی