EN हिंदी
افتخار نسیم شیاری | شیح شیری

افتخار نسیم شیر

21 شیر

فصل گل میں بھی دکھاتا ہے خزاں دیدہ درخت
ٹوٹ کر دینے پہ آئے تو گھٹا جیسا بھی ہے

افتخار نسیم




دیوار و در جھلستے رہے تیز دھوپ میں
بادل تمام شہر سے باہر برس گیا

افتخار نسیم




بہتی رہی ندی مرے گھر کے قریب سے
پانی کو دیکھنے کے لیے میں ترس گیا

افتخار نسیم