EN हिंदी
حفیظ جونپوری شیاری | شیح شیری

حفیظ جونپوری شیر

39 شیر

زاہد کو رٹ لگی ہے شراب طہور کی
آیا ہے میکدے میں تو سوجھی ہے دور کی

حفیظ جونپوری




زاہد شراب ناب ہو یا بادۂ طہور
پینے ہی پر جب آئے حرام و حلال کیا

حفیظ جونپوری




ہمیں یاد رکھنا ہمیں یاد کرنا
اگر کوئی تازہ ستم یاد آئے

حفیظ جونپوری




آپ ہی سے نہ جب رہا مطلب
پھر رقیبوں سے مجھ کو کیا مطلب

حفیظ جونپوری




عاشق کی بے کسی کا تو عالم نہ پوچھیے
مجنوں پہ کیا گزر گئی صحرا گواہ ہے

حفیظ جونپوری




اخیر وقت ہے کس منہ سے جاؤں مسجد کو
تمام عمر تو گزری شراب خانے میں

حفیظ جونپوری




بہت دور تو کچھ نہیں گھر مرا
چلے آؤ اک دن ٹہلتے ہوئے

حفیظ جونپوری




بیٹھ جاتا ہوں جہاں چھاؤں گھنی ہوتی ہے
ہائے کیا چیز غریب الوطنی ہوتی ہے

حفیظ جونپوری




بوسۂ رخسار پر تکرار رہنے دیجیے
لیجیے یا دیجیے انکار رہنے دیجیے

حفیظ جونپوری