EN हिंदी
غضنفر شیاری | شیح شیری

غضنفر شیر

13 شیر

نہ جانے کس طرح بستر میں گھس کر بیٹھ جاتی ہیں
وہ آوازیں جنہیں ہم روز باہر چھوڑ آتے ہیں

غضنفر




رفتہ رفتہ آنکھوں کو حیرانی دے کر جائے گا
خوابوں کا یہ شوق ہمیں ویرانی دے کر جائے گا

غضنفر




تمہارے ہوتے ہوئے لوگ کیوں بھٹکتے ہیں
کہیں پہ خضر نظر آئے تو سوال کروں

غضنفر




ذہن کے خانوں میں جانے وقت نے کیا بھر دیا
بے سبب ہونے لگی اک ایک سے ان بن مری

غضنفر