دریا کو اپنی موج کی طغیانیوں سے کام
کشتی کسی کی پار ہو یا درمیاں رہے
the river is concerned with the storms in its domain
the ship as well might get across or in the midst remain
الطاف حسین حالی
دھوم تھی اپنی پارسائی کی
کی بھی اور کس سے آشنائی کی
الطاف حسین حالی
دکھانا پڑے گا مجھے زخم دل
اگر تیر اس کا خطا ہو گیا
الطاف حسین حالی
دل سے خیال دوست بھلایا نہ جائے گا
سینے میں داغ ہے کہ مٹایا نہ جائے گا
الطاف حسین حالی
فراغت سے دنیا میں ہر دم نہ بیٹھو
اگر چاہتے ہو فراغت زیادہ
الطاف حسین حالی
فرشتے سے بڑھ کر ہے انسان بننا
مگر اس میں لگتی ہے محنت زیادہ
الطاف حسین حالی
آ رہی ہے چاہ یوسف سے صدا
دوست یاں تھوڑے ہیں اور بھائی بہت
الطاف حسین حالی
حالیؔ سخن میں شیفتہؔ سے مستفید ہے
غالبؔ کا معتقد ہے مقلد ہے میرؔ کا
الطاف حسین حالی
ہے جستجو کہ خوب سے ہے خوب تر کہاں
اب ٹھہرتی ہے دیکھیے جا کر نظر کہاں
الطاف حسین حالی