EN हिंदी
عین تابش شیاری | شیح شیری

عین تابش شیر

13 شیر

میں اپنا کار وفا آزماؤں گا پھر بھی
کہاں میں تیرے ستم یاد کرنے والا ہوں

عین تابش




میں اس گھڑی اپنے آپ کا سامنا بھی کرنے سے بھاگتا ہوں
وہ زینہ زینہ اترنے والی شبیہ جب مجھ میں جاگتی ہے

عین تابش




روز اک مرگ کا عالم بھی گزرتا ہے یہاں
روز جینے کے بھی سامان نکل آتے ہیں

عین تابش




تو جو اس دنیا کی خاطر اپنا آپ گنواتا ہے
اے دل من اے میرے مسافر کام ہے یہ نادانوں کا

عین تابش