EN हिंदी
گزرتے وقت کو بنیاد کرنے والا ہوں | شیح شیری
guzarte waqt ko buniyaad karne wala hun

غزل

گزرتے وقت کو بنیاد کرنے والا ہوں

عین تابش

;

گزرتے وقت کو بنیاد کرنے والا ہوں
جو سب بھلاتے ہیں وہ یاد کرنے والا ہوں

میں وہ نہیں ہوں کہ فریاد کرنے والا ہوں
سکوت کو سخن ایجاد کرنے والا ہوں

اندھیری رات اور اس پر مرے چراغ کا زعم
اجڑتی بزم کو آباد کرنے والا ہوں

میں اپنا کار وفا آزماؤں گا پھر بھی
کہاں میں تیرے ستم یاد کرنے والا ہوں

میں عندلیب ہوں اک گلشن محبت کا
سو میں بھی کچھ مرے صیاد کرنے والا ہوں