EN हिंदी
افضل خان شیاری | شیح شیری

افضل خان شیر

34 شیر

اسی لیے ہمیں احساس جرم ہے شاید
ابھی ہماری محبت نئی نئی ہے نا

افضل خان




اتنی ساری یادوں کے ہوتے بھی جب دل میں
ویرانی ہوتی ہے تو حیرانی ہوتی ہے

افضل خان




جانے کیا کیا ظلم پرندے دیکھ کے آتے ہیں
شام ڈھلے پیڑوں پر مرثیہ خوانی ہوتی ہے

افضل خان




کسی نے خواب میں آکر مجھے یہ حکم دیا
تم اپنے اشک بھی بھیجا کرو دعاؤں کے ساتھ

افضل خان




لوگوں نے آرام کیا اور چھٹی پوری کی
یکم مئی کو بھی مزدوروں نے مزدوری کی

افضل خان




میں خود بھی یار تجھے بھولنے کے حق میں ہوں
مگر جو بیچ میں کمبخت شاعری ہے نا

افضل خان




مجھے رونا نہیں آواز بھی بھاری نہیں کرنی
محبت کی کہانی میں اداکاری نہیں کرنی

افضل خان