EN हिंदी
نازک شیاری | شیح شیری

نازک

6 شیر

ابرو نہ سنوارا کرو کٹ جائے گی انگلی
نادان ہو تلوار سے کھیلا نہیں کرتے

آغا شاعر قزلباش




خواب میں آنکھیں جو تلووں سے ملیں
بولے اف اف پاؤں میرا چھل گیا

امیر مینائی




محبت پھول بننے پر لگی تھی
پلٹ کر پھر کلی کر لی ہے میں نے

فرحت احساس




آپ کی نازک کمر پر بوجھ پڑتا ہے بہت
بڑھ چلے ہیں حد سے گیسو کچھ انہیں کم کیجئے

حیدر علی آتش




نزاکت اس گل رعنا کی دیکھیو انشاؔ
نسیم صبح جو چھو جائے رنگ ہو میلا

انشاءؔ اللہ خاں




اللہ رے نازکی کہ جواب سلام میں
ہاتھ اس کا اٹھ کے رہ گیا مہندی کے بوجھ سے

ریاضؔ خیرآبادی