EN हिंदी
خفف شیاری | شیح شیری

خفف

3 شیر

اک خوف سا درختوں پہ طاری تھا رات بھر
پتے لرز رہے تھے ہوا کے بغیر بھی

فضیل جعفری




فطرت میں آدمی کی ہے مبہم سا ایک خوف
اس خوف کا کسی نے خدا نام رکھ دیا

گوپال متل




بس ایک خوف تھا زندہ تری جدائی کا
مرا وہ آخری دشمن بھی آج مارا گیا

خالد ملک ساحلؔ