EN हिंदी
گاربان شیاری | شیح شیری

گاربان

5 شیر

سو بار ترا دامن ہاتھوں میں مرے آیا
جب آنکھ کھلی دیکھا اپنا ہی گریباں تھا

اصغر گونڈوی




ہمیشہ میں نے گریباں کو چاک چاک کیا
تمام عمر رفوگر رہے رفو کرتے

Tween kaabaa and the loved one's face is deep affinity
Corpses, toward's mecca for a cause are faced to be

حیدر علی آتش




ایسا کروں گا اب کے گریباں کو تار تار
جو پھر کسی طرح سے کسی سے رفو نہ ہو

شیخ ظہور الدین حاتم




جب تک کہ گریبان میں یک تار رہے گا
تب تک مری گردن کے اوپر بار رہے گا

شیخ ظہور الدین حاتم




کیا بڑا عیب ہے اس جامۂ عریانی میں
چاک کرنے کو کبھی اس میں گریباں نہ ہوا

شیخ ظہور الدین حاتم