EN हिंदी
سیدہ نفیس بانو شمع شیاری | شیح شیری

سیدہ نفیس بانو شمع شیر

4 شیر

بہت غرور تھا بپھرے ہوئے سمندر کو
مگر جو دیکھا مرے آنسوؤں سے کم تر تھا

سیدہ نفیس بانو شمع




کھڑکیاں کھول لوں ہر شام یوں ہی سوچوں کی
پھر اسی راہ سے یادوں کو گزرتا دیکھوں

سیدہ نفیس بانو شمع




خواب اور نیندوں کا ختم ہو گیا رشتہ
مدتوں سے آنکھوں میں رت جگوں کا موسم ہے

سیدہ نفیس بانو شمع




مہر و وفا خلوص تمنا ملن کی آس
کچھ کم نہیں کہ ہم نے یہ موتی بچا لیے

سیدہ نفیس بانو شمع