آپ جاتے تو ہیں اس بزم میں شبلیؔ لیکن
حال دل دیکھیے اظہار نہ ہونے پائے
shiblii you do go to her gathering today
make sure your heart's condition is kept hidden away
شبلی نعمانی
عجب کیا ہے جو نوخیزوں نے سب سے پہلے جانیں دیں
کہ یہ بچے ہیں ان کو جلد سو جانے کی عادت ہے
شبلی نعمانی
فراز دار پہ بھی میں نے تیرے گیت گائے ہیں
بتا اے زندگی تو لے گی کب تک امتحاں میرا
شبلی نعمانی
جمع کر لیجئے غیروں کو مگر خوبئ بزم
بس وہیں تک ہے کہ بازار نہ ہونے پائے
شبلی نعمانی
میں روح عالم امکاں میں شرح عظمت یزداں
ازل ہے میری بیداری ابد خواب گراں میرا
شبلی نعمانی
تسخیر چمن پر نازاں ہیں تزئین چمن تو کر نہ سکے
تصنیف فسانہ کرتے ہیں کیوں آپ مجھے بہلانے کو
شبلی نعمانی
یہ نظم آئیں یہ طرز بندش سخنوری ہے فسوں گری ہے
کہ ریختہ میں بھی تیرے شبلیؔ مزہ ہے طرز علی حزیںؔ کا
شبلی نعمانی