آگے میرے نہ تیکھی مار اے شیخ
رات کا ماجرا سنا دوں گا
سردار گینڈا سنگھ مشرقی
عاشق مزاج رہتے ہیں ہر وقت تاک میں
سینہ کو اس طرح سے ابھارا نہ کیجیے
سردار گینڈا سنگھ مشرقی
اے شیخ اپنا جبۂ اقدس سنبھالیے
مست آ رہے ہیں چاک گریباں کیے ہوئے
سردار گینڈا سنگھ مشرقی
اے شیخ یہ جو مانیں کعبہ خدا کا گھر ہے
بت خانہ میں بتا تو پھر کون جلوہ گر ہے
سردار گینڈا سنگھ مشرقی
بھول کر لے گیا سوئے منزل
ایسے رہزن کو رہنما کہیے
سردار گینڈا سنگھ مشرقی
چاہنے والوں کو چاہا چاہئے
جو نہ چاہے پھر اسے کیا چاہئے
سردار گینڈا سنگھ مشرقی
ڈرائے گی ہمیں کیا ہجر کی اندھیری رات
کہ شمع بیٹھے ہیں پہلے ہی ہم بجھائے ہوئے
سردار گینڈا سنگھ مشرقی
دھر کے ہاتھ اپنا جگر پر میں وہیں بیٹھ گیا
جب اٹھے ہاتھ وہ کل رکھ کے کمر پر اپنا
سردار گینڈا سنگھ مشرقی
ایک مدت میں بڑھایا تو نے ربط
اب گھٹانا تھوڑا تھوڑا چاہئے
سردار گینڈا سنگھ مشرقی