EN हिंदी
سردار انجم شیاری | شیح شیری

سردار انجم شیر

7 شیر

چلو بانٹ لیتے ہیں اپنی سزائیں
نہ تم یاد آؤ نہ ہم یاد آئیں

سردار انجم




غم حیات کا جھگڑا مٹا رہا ہے کوئی
چلے بھی آؤ کہ دنیا سے جا رہا ہے کوئی

سردار انجم




غموں نے گھیر لیا ہے مجھے تو کیا غم ہے
میں مسکرا کے جیوں گا تری خوشی کے لئے

سردار انجم




کبھی کبھی تو مجھے یاد کر تو لیتی ہے
سکون اتنا سا کافی ہے زندگی کے لئے

سردار انجم




سبھی نے لگایا ہے چہرے پہ چہرہ
کسے یاد رکھیں کسے بھول جائیں

سردار انجم




وہ موڑ جس نے ہمیں اجنبی بنا ڈالا
اس ایک موڑ پہ دل اب بھی گنگناتا ہے

سردار انجم




زندگی اک امتحاں ہے امتحاں کا ڈر نہیں
ہم اندھیروں سے گزر کر روشنی کہلائیں گے

سردار انجم