EN हिंदी
رضی اختر شوق شیاری | شیح شیری

رضی اختر شوق شیر

5 شیر

اب کیسے چراغ کیا چراغاں
جب سارا وجود جل رہا ہے

رضی اختر شوق




دو بادل آپس میں ملے تھے پھر ایسی برسات ہوئی
جسم نے جسم سے سرگوشی کی روح کی روح سے بات ہوئی

رضی اختر شوق




ہم اتنے پریشاں تھے کہ حال دل سوزاں
ان کو بھی سنایا کہ جو غم خوار نہیں تھے

رضی اختر شوق




ہم روح سفر ہیں ہمیں ناموں سے نہ پہچان
کل اور کسی نام سے آ جائیں گے ہم لوگ

رضی اختر شوق




مجھ کو پانا ہے تو پھر مجھ میں اتر کر دیکھو
یوں کنارے سے سمندر نہیں دیکھا جاتا

رضی اختر شوق