آج بار گوش ہے میری صدا اس کو مگر
میرے شعروں کو زمانہ دیر تک دہرائے گا
رانا گنوری
اب مجھے تھوڑی سی غفلت سے بھی ڈر لگتا ہے
آنکھ لگتی ہے کہ دیوار سے سر لگتا ہے
رانا گنوری
اے خدا میں سن رہا ہوں آہٹیں اس وقت کی
جب تری دنیا کا ہر بندا خدا ہو جائے گا
رانا گنوری
ہم نے دنیا سے سلوک ایسا کیا ہے راناؔ
ہم نہ ہوں گے تو بہت یاد کرے گی دنیا
رانا گنوری
ہمارا دل تو غم میں بھی خوشی محسوس کرتا ہے
وہی مشکل میں رہتے ہیں جو غم کو غم سمجھتے ہیں
رانا گنوری
ہر اک کی ہے پسند اپنی ہر اک کا ہے مزاج اپنا
وفا مجھ کو پسند آئی پسند آئی جفا اس کو
رانا گنوری
ہر شخص یہاں صاحب ادراک نہیں ہے
ہر شخص کو تم صاحب ادراک نہ کہنا
رانا گنوری
خود تراشنا پتھر اور خدا بنا لینا
آدمی کو آتا ہے کیا سے کیا بنا لینا
رانا گنوری
خوشی ہم سے کنارا کر رہی ہے
ہمیں غم کو بھی اپنانا پڑے گا
رانا گنوری