EN हिंदी
نشتر خانقاہی شیاری | شیح شیری

نشتر خانقاہی شیر

4 شیر

اب تک ہماری عمر کا بچپن نہیں گیا
گھر سے چلے تھے جیب کے پیسے گرا دیے

نشتر خانقاہی




بچھڑ کر اس سے سیکھا ہے تصور کو بدن کرنا
اکیلے میں اسے چھونا اکیلے میں سخن کرنا

نشتر خانقاہی




مری قیمت کو سنتے ہیں تو گاہک لوٹ جاتے ہیں
بہت کمیاب ہو جو شے وہ ہوتی ہے گراں اکثر

نشتر خانقاہی




پرسش حال سے غم اور نہ بڑھ جائے کہیں
ہم نے اس ڈر سے کبھی حال نہ پوچھا اپنا

نشتر خانقاہی