اب تک ہماری عمر کا بچپن نہیں گیا
گھر سے چلے تھے جیب کے پیسے گرا دیے
نشتر خانقاہی
ٹیگز:
| بچپن |
| 2 لائنیں شیری |
بچھڑ کر اس سے سیکھا ہے تصور کو بدن کرنا
اکیلے میں اسے چھونا اکیلے میں سخن کرنا
نشتر خانقاہی
ٹیگز:
| تاثور |
| 2 لائنیں شیری |
مری قیمت کو سنتے ہیں تو گاہک لوٹ جاتے ہیں
بہت کمیاب ہو جو شے وہ ہوتی ہے گراں اکثر
نشتر خانقاہی
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
پرسش حال سے غم اور نہ بڑھ جائے کہیں
ہم نے اس ڈر سے کبھی حال نہ پوچھا اپنا
نشتر خانقاہی
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |