EN हिंदी
ناجی شاکر شیاری | شیح شیری

ناجی شاکر شیر

5 شیر

بلند آواز سے گھڑیال کہتا ہے کہ اے غافل
کٹی یہ بھی گھڑی تجھ عمر سے اور تو نہیں چیتا

ناجی شاکر




نہ سیر باغ نہ ملنا نہ میٹھی باتیں ہیں
یہ دن بہار کے اے جان مفت جاتے ہیں

ناجی شاکر




سوائے گل کے وہ شوخ انکھیاں کسی طرف کو نہیں ہیں راغب
تو برگ نرگس اوپر بجا ہے لکھوں جو اپنے سجن کوں پتیاں

ناجی شاکر




اس کے رخسار دیکھ جیتا ہوں
عارضی میری زندگانی ہے

ناجی شاکر




زلف کیوں کھولتے ہو دن کو صنم
مکھ دکھایا ہے تو نہ رات کرو

ناجی شاکر