EN हिंदी
محمد یوسف پاپا شیاری | شیح شیری

محمد یوسف پاپا شیر

13 شیر

اپنے دم سے ہے زمانے میں گھٹالوں کا وجود
ہم جہاں ہوں گے گھٹالے ہی گھٹالے ہوں گے

محمد یوسف پاپا




دبانا شرط ہے بجتے ہیں سارے
کھلونا بے صدا کوئی نہیں ہے

محمد یوسف پاپا




دشمنوں کی دشمنی میرے لیے آسان تھی
خرچ آیا دوستوں کی میزبانی میں بہت

محمد یوسف پاپا




دوسری نے جو سنبھالی چپل
پہلی بیوی کی وفا یاد آئی

محمد یوسف پاپا




عشق اولاد کر رہی ہے مگر
میرا جینا حرام ہوتا ہے

محمد یوسف پاپا




جب بھی والد کی جفا یاد آئی
اپنے دادا کی خطا یاد آئی

محمد یوسف پاپا




جب ہوا کالے کا گورے سے ملاپ
مل گئیں تاریکیاں تنویر سے

محمد یوسف پاپا




جل گیا کون میرے ہنسنے پر
''یہ دھواں سا کہاں سے اٹھتا ہے''

محمد یوسف پاپا




جھوٹ ہے دل نہ جاں سے اٹھتا ہے
یہ دھواں درمیاں سے اٹھتا ہے

محمد یوسف پاپا