EN हिंदी
مرزا شوقؔ  لکھنوی شیاری | شیح شیری

مرزا شوقؔ  لکھنوی شیر

6 شیر

چمن میں شب کو گھرا ابر نو بہار رہا
حضور آپ کا کیا کیا نہ انتظار رہا

مرزا شوقؔ  لکھنوی




دیکھ لو ہم کو آج جی بھر کے
کوئی آتا نہیں ہے پھر مر کے

مرزا شوقؔ  لکھنوی




گئے جو عیش کے دن میں شباب کیا کرتا
لگا کے جان کو اپنی عذاب کیا کرتا

مرزا شوقؔ  لکھنوی




گیسو رخ پر ہوا سے ہلتے ہیں
چلئے اب دونوں وقت ملتے ہیں

مرزا شوقؔ  لکھنوی




موت سے کس کو رستگاری ہے
آج وہ کل ہماری باری ہے

مرزا شوقؔ  لکھنوی




ثابت یہ کر رہا ہوں کہ رحمت شناس ہوں
ہر قسم کا گناہ کیے جا رہا ہوں میں

مرزا شوقؔ  لکھنوی