EN हिंदी
میراجی شیاری | شیح شیری

میراجی شیر

3 شیر

غم کے بھروسے کیا کچھ چھوڑا کیا اب تم سے بیان کریں
غم بھی راس آیا دل کو اور ہی کچھ سامان کریں

میراجی




میرؔ ملے تھے میراجیؔ سے باتوں سے ہم جان گئے
فیض کا چشمہ جاری ہے حفظ ان کا بھی دیوان کریں

میراجی




نگری نگری پھرا مسافر گھر کا رستا بھول گیا
کیا ہے تیرا کیا ہے میرا اپنا پرایا بھول گیا

میراجی