EN हिंदी
غم کے بھروسے کیا کچھ چھوڑا کیا اب تم سے بیان کریں | شیح شیری
gham ke bharose kya kuchh chhoDa kya ab tum se bayan karen

غزل

غم کے بھروسے کیا کچھ چھوڑا کیا اب تم سے بیان کریں

میراجی

;

غم کے بھروسے کیا کچھ چھوڑا کیا اب تم سے بیان کریں
غم بھی راس نہ آیا دل کو اور ہی کچھ سامان کریں

کرنے اور کہنے کی باتیں کس نے کہیں اور کس نے کیں
کرتے کہتے دیکھیں کسی کو ہم بھی کوئی پیمان کریں

بھلی بری جیسی بھی گزری ان کے سہارے گزری ہے
حضرت دل جب ہاتھ بڑھائیں ہر مشکل آسان کریں

ایک ٹھکانا آگے آگے پیچھے ایک مسافر ہے
چلتے چلتے سانس جو ٹوٹے منزل کا اعلان کریں

میرؔ ملے تھے میراجیؔ سے باتوں سے ہم جان گئے
فیض کا چشمہ جاری ہے حفظ ان کا بھی دیوان کریں