EN हिंदी
میر سوز شیاری | شیح شیری

میر سوز شیر

7 شیر

اہل ایماں سوزؔ کو کہتے ہیں کافر ہو گیا
آہ یا رب راز دل ان پر بھی ظاہر ہو گیا

میر سوز




ایک آفت سے تو مر مر کے ہوا تھا جینا
پڑ گئی اور یہ کیسی مرے اللہ نئی

میر سوز




جس کا تجھ سا حبیب ہووے گا
کون اس کا رقیب ہووے گا

میر سوز




پرکار کی روش پھرے ہم جتنے چل سکے
اس گردش فلک سے نہ باہر نکل سکے

میر سوز




رسوا ہوا خراب ہوا مبتلا ہوا
وہ کون سی گھڑی تھی کہ تجھ سے جدا ہوا

میر سوز




سر زانو پہ ہو اس کے اور جان نکل جائے
مرنا تو مسلم ہے ارمان نکل جائے

میر سوز




ان سے اور مجھ سے یہی شرط وفا ٹھہری ہے
وہ ستم ڈھائیں مگر ان کو ستمگر نہ کہوں

میر سوز