چمن تم سے عبارت ہے بہاریں تم سے زندہ ہیں
تمہارے سامنے پھولوں سے مرجھایا نہیں جاتا
مخمور دہلوی
ہر اک داغ تمنا کو کلیجے سے لگاتا ہوں
کہ گھر آئی ہوئی دولت کو ٹھکرایا نہیں جاتا
مخمور دہلوی
جنہیں اب گردش افلاک پیدا کر نہیں سکتی
کچھ ایسی ہستیاں بھی دفن ہیں گور غریباں میں
مخمور دہلوی
کسے اپنا بنائیں کوئی اس قابل نہیں ملتا
یہاں پتھر بہت ملتے ہیں لیکن دل نہیں ملتا
مخمور دہلوی
محبت اصل میں مخمورؔ وہ راز حقیقت ہے
سمجھ میں آ گیا ہے پھر بھی سمجھایا نہیں جاتا
مخمور دہلوی
محبت بد گماں ہو جائے تو زندہ نہیں رہتی
اثر دل پر تمہاری بے رخی سے کچھ نہیں ہوتا
مخمور دہلوی
محبت ہو تو جاتی ہے محبت کی نہیں جاتی
یہ شعلہ خود بھڑک اٹھتا ہے بھڑکایا نہیں جاتا
مخمور دہلوی
محبت کے لیے کچھ خاص دل مخصوص ہوتے ہیں
یہ وہ نغمہ ہے جو ہر ساز پر گایا نہیں جاتا
مخمور دہلوی
مقیم دل ہیں وہ ارمان جو پورے نہیں ہوتے
یہ وہ آباد گھر ہے جس کی ویرانی نہیں جاتی
مخمور دہلوی