EN हिंदी
کرامت علی شہیدی شیاری | شیح شیری

کرامت علی شہیدی شیر

3 شیر

ایام مصیبت کے تو کاٹے نہیں کٹتے
دن عیش کے گھڑیوں میں گزر جاتے ہیں کیسے

کرامت علی شہیدی




جی چاہے گا جس کو اسے چاہا نہ کریں گے
ہم عشق و ہوس کو کبھی یکجا نہ کریں گے

کرامت علی شہیدی




سیکھ لے ہم سے کوئی ضبط جنوں کے انداز
برسوں پابند رہے پر نہ ہلائی زنجیر

کرامت علی شہیدی