EN हिंदी
کنول ضیائی شیاری | شیح شیری

کنول ضیائی شیر

4 شیر

چند سانسوں کے لئے بکتی نہیں خودداری
زندگی ہاتھ پہ رکھی ہے اٹھا کر لے جا

کنول ضیائی




ہمارا دور اندھیروں کا دور ہے لیکن
ہمارے دور کی مٹھی میں آفتاب بھی ہے

کنول ضیائی




ہمارا خون کا رشتہ ہے سرحدوں کا نہیں
ہمارے خون میں گنگا بھی چناب بھی ہے

کنول ضیائی




جس میں چھپا ہوا ہو وجود گناہ و کفر
اس معتبر لباس پہ تیزاب ڈال دو

کنول ضیائی