EN हिंदी
اقبال حیدر شیاری | شیح شیری

اقبال حیدر شیر

3 شیر

قیامت سے بہت پہلے قیامت کیوں نہ ہو برپا
جھکا ہے آدمی کے سامنے سر آدمیوں کا

اقبال حیدر




وہی کیفیت چشم و دل و جاں ہے اقبالؔ
نہ کوئی ربط بنا اور نہ رشتہ ٹوٹا

اقبال حیدر




یہ خشک لب یہ پاؤں کے چھالے یہ سر کی دھول
ہم شہر کی فضا میں بھی صحرا نورد ہیں

اقبال حیدر