آگاہ اپنی موت سے کوئی بشر نہیں
سامان سو برس کا ہے پل کی خبر نہیں
the time of his death, man cannot foresee
uncertain of the morrow yet, plans for a century
حیرت الہ آبادی
ٹیگز:
| مشہور |
| 4 لائنیں شیاری |
اپنا ہی حال تک نہ کھلا مجھ کو تابہ مرگ
میں کون ہوں کہاں سے چلا تھا کہاں گیا
حیرت الہ آبادی
ٹیگز:
| رااز |
| 2 لائنیں شیری |
کہا عاشق سے واقف ہو تو فرمایا نہیں واقف
مگر ہاں اس طرف سے ایک نامحرم نکلتا ہے
حیرت الہ آبادی
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
نہ تو کچھ فکر میں حاصل ہے نہ تدبیر میں ہے
وہی ہوتا ہے جو انسان کی تقدیر میں ہے
there is naught from worrying, nor from planning gained
for everything that happens is by fate ordained
حیرت الہ آبادی