EN हिंदी
حیرت الہ آبادی شیاری | شیح شیری

حیرت الہ آبادی شیر

4 شیر

آگاہ اپنی موت سے کوئی بشر نہیں
سامان سو برس کا ہے پل کی خبر نہیں

the time of his death, man cannot foresee
uncertain of the morrow yet, plans for a century

حیرت الہ آبادی




اپنا ہی حال تک نہ کھلا مجھ کو تابہ مرگ
میں کون ہوں کہاں سے چلا تھا کہاں گیا

حیرت الہ آبادی




کہا عاشق سے واقف ہو تو فرمایا نہیں واقف
مگر ہاں اس طرف سے ایک نامحرم نکلتا ہے

حیرت الہ آبادی




نہ تو کچھ فکر میں حاصل ہے نہ تدبیر میں ہے
وہی ہوتا ہے جو انسان کی تقدیر میں ہے

there is naught from worrying, nor from planning gained
for everything that happens is by fate ordained

حیرت الہ آبادی