آپ کی تصویر تھی اخبار میں
کیا سبب ہے آپ گھر جاتے نہیں
فاروق نازکی
اب فقیری میں کوئی بات نہیں
حشمت و جاہ و کرّ و فر دے دے
فاروق نازکی
بہکی ہوئی روحوں کو تسلی دے کر
کھوئے ہوئے اجسام کی جنت ہو جا
فاروق نازکی
بھٹک نہ جاتا اگر ذات کے بیاباں میں
تو میرا نقش قدم میرا راہبر ہوتا
فاروق نازکی
حصار خوف و ہراس میں ہے بتان وھم و گماں کی بستی
مجھے خبر ہی نہیں کہ اب میں جنوب میں یا شمال میں ہوں
فاروق نازکی
جب کوئی نوجوان مرتا ہے
آرزو کا جہان مرتا ہے
فاروق نازکی
جنوں آثار موسم کا پتہ کوئی نہیں دے گا
تجھے اے دشت تنہائی صدا کوئی نہیں دے گا
فاروق نازکی
کانچ کے الفاظ کاغذ پر نہ رکھ
سنگ معنی بن کے ٹکراؤں گا میں
فاروق نازکی
میں ہوں مضطرؔ بدن کی نگری میں
میرے حصے میں لا مکاں لکھنا
فاروق نازکی