EN हिंदी
اعجاز صدیقی شیاری | شیح شیری

اعجاز صدیقی شیر

3 شیر

آج بھی بری کیا ہے کل بھی یہ بری کیا تھی
اس کا نام دنیا ہے یہ بدلتی رہتی ہے

اعجاز صدیقی




اور ذکر کیا کیجے اپنے دل کی حالت کا
کچھ بگڑتی رہتی ہے کچھ سنبھلتی رہتی ہے

اعجاز صدیقی




دنیا سبب شورش غم پوچھ رہی ہے
اک مہر خموشی ہے کہ ہونٹوں پہ لگی ہے

اعجاز صدیقی