EN हिंदी
اشہر ہاشمی شیاری | شیح شیری

اشہر ہاشمی شیر

7 شیر

اشہرؔ کہیں قریب ہی تاریک غار ہے
جگنو کی روشنی کو وہیں چل کے چھوڑ دیں

اشہر ہاشمی




میری دنیا میں سمندر کا کہیں نام نہیں
پھر گھٹا پھینکتی ہے مجھ پہ یہ پتھر کیسے

اشہر ہاشمی




رہ گزر بھی تری پہلے تھی اجنبی
ہر گلی اب تری رہ گزر ہو گئی

اشہر ہاشمی




ترا غرور جھک کے جب ملا مرے وجود سے
نہ جانے میری کمتری کا چہرہ کیوں اتر گیا

اشہر ہاشمی




اس سے ملنے کی طلب میں جی لیے کچھ اور دن
وہ بھی خود بیتے دنوں سے بر سر پیکار تھی

اشہر ہاشمی




وہیں کے پتھروں سے پوچھ میرا حال زندگی
میں ریزہ ریزہ ہو کے جس دیار میں بکھر گیا

اشہر ہاشمی




زندگی کرنا وہ مشکل فن ہے اشہرؔ ہاشمی
جیسے کہ چلنا پڑے بجلی کے ننگے تار پر

اشہر ہاشمی