EN हिंदी
انجم ترازی شیاری | شیح شیری

انجم ترازی شیر

3 شیر

اک منظر میں پیڑ تھے جن پر چند کبوتر بیٹھے تھے
اک بچے کی لاش بھی تھی جس کے کندھے پر بستا تھا

انجم ترازی




جس دن شہر جلا تھا اس دن دھوپ میں کتنی تیزی تھی
ورنہ اس بستی پر انجمؔ بادل روز برستا تھا

انجم ترازی




سچائی کی خوشبو کی رمق تک نہ تھی ان میں
وہ لوگ جو بازار ہنر کھولے ہوئے تھے

انجم ترازی