EN हिंदी
انجم انصاری شیاری | شیح شیری

انجم انصاری شیر

3 شیر

چمک اٹھے ہیں تھپیڑوں کی چوٹ سے قطرے
صدف کی گود میں انجمؔ گہر نہیں آئے

انجم انصاری




ہر ایک موڑ سے پوچھا ہے منزلوں کا پتہ
سفر تمام ہوا رہبر نہیں آئے

انجم انصاری




کتنے ہی دائروں میں بٹا مرکز خیال
اک بت کے ہم نے سیکڑوں پیکر بنا دیئے

انجم انصاری