EN हिंदी
علیم اللہ شیاری | شیح شیری

علیم اللہ شیر

6 شیر

عجب کچھ عشق کی خوشتر ہے وادی
کہ جس وادی میں ہے ہر وقت شادی

علیم اللہ




چمن سوں دل کے عالم کو خبر نہیں
ہمیشہ دیکھتے خاکی بدن کو

علیم اللہ




عشق کے کوچے میں جب جاتا ہے دل کرنے کو سیر
واں نہیں معلوم ہوتا روز ہے یا رات ہے

علیم اللہ




تالاب ارادے کا بھرے پل میں لبالب
جب یار کے دریائے کرم سوں لہر آوے

علیم اللہ




ترک دے اسلام کو اور کفر سارا دور کر
چھوڑ دے حرص و ہوا فرزند اور زن بھول جا

علیم اللہ




یار کے درسن کے خاطر جان اور تن بھول جا
آنکھ منور دیکھ اس کا رنگ گلشن بھول جا

علیم اللہ